اردو غزلیاتشعر و شاعریعدیم ہاشمی

یوں دل میں تری یاد اتر آتی ہے جیسے

عدیم ہاشمی کی اردو غزل

یوں دل میں تری یاد اتر آتی ہے جیسے
پردیس میں غم ناک خبر آتی ہے جیسے

آتی ہے تیرے بعد خوشی بھی تو کچھ ایسے
ویران درختوں پہ سحر آتی ہے جیسے

لگتا ہے ابھی دل نے تعلق نہیں توڑا
یہ آنکھ تیرے نام پہ بھر آتی ہے جیسے

خود آپ ہوا روز اٹھاتی ہے دعائیں
اور آپ کہیں دفن بھی کر آتی ہے جیسے

اک قافلۂ ہجر گزرتا ہے نظر سے
اور روح تلک گرد سفر آتی ہے جیسے

جلتا ہے کوئی شہر کبھی دامن دل میں
سانسوں میں کبھی راکھ اتر آتی ہے جیسے

عدیم ہاشمی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button