اردو غزلیاتحفیظ جالندھریشعر و شاعری

ہے ازل کی اس غلط بخشی

حفیظ جالندھری کی اردو غزل

ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے
عشق لافانی ملا ہے، زندگی فانی مجھے

میں وہ بستی ہوں کہ یادِ رفتگاں کے بھیس میں
دیکھنے آتی ہے اب میری ہی ویرانی مجھے

تھی یہی تمہید میرے ماتمی انجام کی
پھول ہنستے ہیں تو ہوتی ہے پریشانی مجھے

حسن بے پردہ ہوا جاتا ہے یا رب کیا کروں
اب تو کرنی ہی پڑی دل کی نگہبانی مجھے

باندھ کر روز ازل شیرازۂ مرگِ حیات
سونپ دی گویا دو عالم کی پریشانی مجھے

پوچھتا پھرتا ہوں داناؤں سے الفت کے رموز
یاد اب رہ رہ کے آتی ہے وہ نادانی مجھے

 

حفیظؔ جالندھری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button