آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشہناز رضوی

اُخوّت نہیں ہے ، مُروّت نہیں ہے

شہناز رضوی کی ایک اردو غزل

اُخوّت نہیں ہے ، مُروّت نہیں ہے
تِرے دل میں کوئی مُحبّت نہیں ہے

وہ گھر ہے یا ہے قید خانہ جہاں سے
نکلنے کی تُجھ کو اجازت نہیں ہے

ہمیں یاد رکھنے کی زحمت نہ کرنا
تکلُّف کی کوئی ضرورت نہیں ہے

سُنا جو بھی کانوں نے سب جھوٹ نِکلا
جو آنکھوں نے دیکھا حقیقت نہیں ہے

اِلہٰی یہ کیوں ایسا وقت آ گیا ہے
کسی چیز میں کوئی لزّت نہیں ہے

اگر تُو ہے شرمندہ دل سے ، تو سُن لے
ہمارے بھی دل میں کدورت نہیں ہے

یہ آنکھیں تو “ شہناز “ پتھرا گئی ہیں
تُجھے دیکھنے کی اجازت نہیں ہے

 شہناز رضوی

شہناز رضوی

نام :: شہناز رضوی تخلُّص :: شہناز سکونت :: کراچی پاکستان ادبی خدمات :: آن لائن طرحی مُشاعروں میں فیس بُک کے 9 گروپس میں 2013 سے شرکت کر رہی ہوں ۔ ایک شعری مجموعہ “ متاعِ زیست “ کے نام سے 2019 میں منظرِ عام پہ آ چُکا ہے ۔ اور اب دوسرا مجموعہ حمد و نعت کے حوالے سے بہت جلد آنے والا ہے ان شا اللہ ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button