نچوڑو گے لہو کتنا کراچی والے تنہا ہیں
تڑپتے ہیں ترستے ہیں سسکتے ہیں یہ بجلی کو
بڑی مشکل سے چلتا ہے غریبی میں یہی پنکھا
اسے بھی چھین کر تم نے دِیا ان کا بجھایا ہے
کبھی پانی کبھی بجلی کبھی ہو گیس کی بندش
یتیمانِ کراچی روئیں تو کس چیز کو روئیں؟؟
کہاں رکھ دیں یہ اپنا سر کہ رنج و غم سنور جائیں
سدا مفلس سدا بے بس سدا تنہا سدا بے بس
مقدر کیا یہی ہوگا کراچی والوں کا اب سے؟؟
زرا سی کوششوں سے کر نہیں سکتے ہیں کیا ہم حل؟؟
قیامت برپا ہے ہم پر قیامت سے زرا پہلے!!
نجاتِ مشکلاں کیسے ہو ممکن خود سے اے لوگوں؟؟
مدد کرتا ہے کس کی کون خود غرضی کے دوراں میں؟؟
نہیں کوئی نہیں ہم کو مدد خود آپ کرنی ہے!
کریں گے دل سے کوشش ہم یہ شہرِ دل ہمارا ہے!
سید محمد وقیع