اردو شاعریاردو نظمفرحت عباس شاہ

رات اور دن کی بیابانی

فرحت عباس شاہ کی ایک اردو نظم

رات اور دن کی بیابانی

رات اور دن کی بیابانی سے محسوس ہوا
کچھ نہ کچھ غائب ہے
کچھ نہ کچھ ایسا جسے ہونا تھا
تو، تیرے خواب، تمنائیں یا امید کوئی
منتظر دل، لب بے آب یا چشم پرنم
کوئی محرومی یا بے چینی کوئی
کچھ خلا ایسے بھی ہوتے ہیں کہ آ جاتی ہے رونق جن سے
عمر کے اجڑے ہوئے شہروں میں
زندگی ہوتی ہے کچھ زہروں میں
ہم جو تریاق سمجھ کر تجھے بھولے تو سمجھ آیا کہ جیون کیا ہے
تیرے آ جانے کی امید پہ اٹکی ہوئی سانسوں کی قسم
زندگی کچھ نہیں اندوہ بنا
تیرے اندوہ کو دیکھا ہے الگ کر کے تو پھر کچھ بھی نہیں باقی بچا
تیری یادوں میں بہائے ہوئے آنسو جیون
تیرے خوابوں سے بسائی ہوئی بستی جیون
تیرے زخموں سے سجایا ہوا رستہ جیون
رات اور دن کی بیابانی سے محسوس ہوا
ساری ویرانی تیرے بعد ہوئی ہے پیدا

فرحت عباس شاہ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button