- Advertisement -

دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح

ایک اردو نعتﷺ از حسن رضا بریلوی

دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
ہر ذرّہ کی چمک سے عیاں ہیں ہزار صبح

منہ دھو کے جوئے شِیر میں آئے ہزار صبح
شامِ حرم کی پائے نہ ہر گز بہار صبح

ﷲ اپنے جلوۂ عارض کی بھیک دے
کر دے سیاہ بخت کی شب ہائے تار صبح

روشن ہے اُن کے جَلوۂ رنگیں کی تابشیں
بلبل ہیں جمع ایک چمن میں ہزار صبح

رکھتی ہے شامِ طیبہ کچھ ایسی تجلیاں
سو جان سے ہو جس کی اَدا پر نثار صبح

نسبت نہیں سحر کو گریبانِ پاک سے
جوشِ فروغ سے ہے یہاں تار تار صبح

آتے ہیں پاسبانِ درِ شہ فلک سے روز
ستر ہزار شام تو ستر ہزار صبح

اے ذرّۂ مدینہ خدارا نگاہِ مہر
تڑکے سے دیکھتی ہے ترا انتظار صبح

زُلفِ حضور و عارضِ پُر نور پر نثار
کیا نور بار شام ہے کیا جلوہ بار صبح

نورِ ولادت مہِ بطحا کا فیض ہے
رہتی ہے جنتوں میں جو لیل و نہار صبح

ہر ذرّۂ حَرم سے نمایاں ہزار مہر
ہر مہر سے طلوع کناں بے شمار صبح

گیسو کے بعد یاد ہو رُخسارِ پاک کی
ہو مُشک بار شام کی کافور بار صبح

کیا نورِ دل کو نجدیِ تیرہ دروں سے کام
تا حشر شام سے نہ ملے زینہار صبح

حُسنِ شباب ذرّۂ طیبہ کچھ اور ہے
کیا کورِ باطن آئینہ کیا شیر خوار صبح

بس چل سکے تو شام سے پہلے سفر کرے
طیبہ کی حاضری کے لیے بے قرار صبح

مایوس کیوں ہو خاک نشیں حُسنِ یار سے
آخر ضیائے ذرّہ کی ہے ذمَّہ دار صبح

کیا دشتِ پاکِ طیبہ سے آئی ہے اے حسنؔ
لائی جو اپنی جیب میں نقدِ بہار صبح

حسن رضا بریلوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو نعتﷺ از حسن رضا بریلوی