آپ کا سلاماردو تحاریراسلامی گوشہاسلامی مضامین

مدینہ منورہ کے کبوتر

ایک تحریر از یوسف برکاتی

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب

جب عشق کی بات آتی ہے تو ہمیں صحابہ کرام علیہم الرضوان کی زندگی ، تابعی بزرگوں کی زندگی اور اولیاء کرام کی زندگیوں کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ حقیقی عشق کیا ہے ان سب لوگوں کا عشق اللہ تعالی کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم سے اتنا گہرا تھا کہ یہ اپنا سب کچھ سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم پر قربان کردینے کے لئے ہر وقت تیار رہتے تھے اور اگر عشق کی بات کی جائے تو انسان تو انسان جانور اور پرندے بھی اللہ تعالیٰ کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم سے عشق و محبت کا دم بھرتے نظر آتے تھے اور اس بات کا علم تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے ہمیں ہوتا ہے بیشمار واقعات ہمیں ایسے ملتے ہیں جس میں مختلف چرند پرند اور کئی جانور کا سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم سے بے حد محبت اور عشق کا ذکر ملتا ہے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والو

عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کا ایک مختصر واقعہ تحریر کرنے کی سعادت حاصل کررہا ہوں جسے پڑھ کر یقینی طور پر دل میں عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کا نور منور ہو جائے گا ان شاءاللہ ۔ یہ بات ان دنوں کی ہے جب ترکیوں کی حکومت تھی اور انہوں نے سبز گمبند کی ازسرنوع تعمیر کا اہتمام کیا اور اس کی وجہ سے سبز گمبند پر موجود تمام کبوتروں کو اڑانے کا ارادہ ہوا حکومت کو کئی ماہر لوگوں کو اس کام کے لئے چنا گیا اور ترک حکومت نے کہا کہ ان کبوتروں کو یہاں سے اڑائو اس کی تعمیر کرنی ہے تو کہا جاتا ہے کہ بہت کوشش کی ان کو اڑانے کی بڑا کچھ کیا لیکن وہ کبوتر جو تھے وہ اڑنے اور وہاں سے جانے کا نام نہیں لے رہے تھے اور اسی طرح وہاں سے جڑے رہے ترک حکومت نے جب یہ معاملہ دیکھا تو فیصلہ کیا گیا کہ دانا ڈالنا چھوڑ دیا جائے لہذہ تمام آنے والے حاجیوں پر یہ پابندی لگادی گئی کہ مدینہ منورہ میں کوئی کبوتر کو دانا نہیں ڈالے گا کوئی پانی نہیں پلائے گا لہذہ اس پر مکمل طور پر عمل درآمد شروع ہوگیا حضرت مولانا ضیاءالدین مدنی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ کبوتر سبز گمبند سے جڑے رہے چمٹے رہے لیکن اڑے نہیں وہ یہ سچ کر بیٹھے رہے کہ بھوکے مر جائیں گے لیکن چھوڑ کر نہیں جائیں گے اس جگہ کو کافی کوششیں کرلی لیکن وہ کبوتر سبز گمبند کو چھوڑنے کے لئے تیار ہی نہ تھے۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والو

کہتے ہیں کہ ان دنوں مصر میں ایک بہت بڑے عالم تھے جو شیخ تھے انہیں بلانے کا ارادہ کیا گیا اور پھر مصرکے ان علامہ کو بلایا گیاشیخ تھے ان سے کہا آپ ہی کچھ کریں یہ کبوتر ہم سے تو جاتے ہی نہیں تو انہوں نے سب سے پہلے گمبند کے سامنے باادب کھڑے ہو کر درود و سلام کے نظرانے پیش کئیے پھر سرکار علیہ وآلیہ وسلم سے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ہم تو انہیں جانتے نہیں آپ تو جانتے ہیں نہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم آپ انہیں کہیں کچھ دیر کے لیے جائیں تعمیر کرنی ہے کہتے ہیں کہ وہ کچھ دیر یوں ہی کھڑے رہے اور جب وہ دعا کر کے فارغ ہوئے تو کبوتر خود بخود اڑنے لگے اور اڑتے ہوئے وہاں سے آہستہ آہستہ رخصت ہوگئے۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والو

زرا سوچئیے ایک عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے دل کی کیفیت کو سامنے رکھتے ہوئے سوچیے کہ مدینہ منورہ کی جدائی اور وہ بھی عاشق سے کہاں برداشت ہوتی ہے ایک انسان ہونے کے ناطے کہ جب وہ مدینہ منورہ سے واپس لوٹتا ہے اور اگر وہ سچا عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہو تو اس سے پوچھئے کہ مدینہ منورہ کی جدائی کیا ہوتی ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس دنیا کی عارضی زندگی اور ہمیشہ قائم رہنے والی آخرت کی زندگی کی حقیقی کامیابی کے لئے ہمیں اپنے دل میں رب تعالی کا قرب پیدا کرنا ہوگا اور اس کے لئے اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سچی محبت اور حقیقی عشق اپنے اندر بیدار کرنا ہوگا تب کہیں جاکر ہماری نجات کا کوئی ذریعہ بن پائے گا اور اللہ رب تعالی اپنے خاص بندوں میں ہمیں شامل کردے گا دعا ہے کہ رب تعالی ہمارے دل میں اپنا خوف پیدا کردے اور اپنا قرب ہمیں عطا کردے اور ہمارے دلوں کو اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عشق سے منور کردے آمین آمین بجاء النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔

 

محمد یوسف برکاتی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button