بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
عشق۔اللہ پاک تک پہنچنے کی اک منزل۔
جس کے راستے بڑے کٹھن ہیں۔ان راستوں پر بڑی دشورایاں ۔روکاٹیں۔ہیں
اور عشق کی کئ منزلیں درجے ہیں۔
پہلا درجہ۔
ہمارا خود سے مقابلہ کرنا خود کو تیار کرنا ۔اور اپنے کو مضبوط بننا کہ ھم نے یہ سفر کرنا ھے اور ہار نہی ماننی۔اور ہم خود کو تیار کرتے ہیں۔
دوسرا درجہ۔
سفر کے لیے ہم نکل پڑتے ہیں۔اللہ کو پہچاننے کے لیے اللہ کی پسند نا پسند کوترجیح دیتے ہیں۔راکاوٹوں کو دیکھ کر ایمان بناتے ہیں۔۔وہ ہر لمحہ ساتھ ھے اور ہم چل پڑتے ہیں۔ قرآن۔ک . طرف جاتے ہیں اسکو سمجھتے ھیں ۔راہ ہدایت کا نقشہ دیکھ کر اس پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تیسرا درجہ۔
عشق کا یہ درجہ بہت مشکل ھوتا ھے یہ ھوتا شیطان سے جنگ کرنا اپنے نفس سے لڑائ کرنا خود کو برائ سے روکنے کے لیے بہت سی پسند کی چیزوں کو چھوڑنا ۔اور شیطان کے بہکاوے ۔وسوسے۔سے خود کو بچانا بلکل ایسے جیسے طوفانوں سے خود کو بچایا جاتا ھے۔
چوتھا درجہ۔
یہ درجہ سب سے پیارا ھوتا ھے۔اس درجے پر اللہ کے محبوب سے تعلق جوڑا جاتا ہے۔ اور محبت اپنے عروج پر پہنچ جاتی ھے۔عشق اپنی روانی پر رواں دواں ھوتا ھے۔
محبوب سے محبت اعلی درجے پر فائز ھو جاتی ھے ہم محبوب ﷺ کے بتاۓ ھوۓ راستوں پر چلنا شروع کر دیتے ہیں .اور محمدﷺ کی بتائ ھوئ طرز کو اپنا کر اپنی منزل کی طرف چلتے رہتے ہیں۔اور اس درجے میں محمدﷺ کی محبت ہمیں اتنا مضبوط اور کامل بنا دیتی ہے کہ ھم پیچھے دیکھنا دوڑ کی بات ہم سوچنا پسند بھی نہی کرتے۔
بس چلتے رہتے ہیں۔
قدم بڑھ رہے ہیں منزل کی جانب
سنا ہے محمدﷺ کی محبت کی منزل بڑی دلکش و دلفریب ھے۔
یہاں انسان انسان نہی رہتا۔
یہاں پر انسان اک درویش ھے
اس راہ کی مشکلیں بھی بہت ہیں۔روکاٹیں پاؤں کو جھلسانے والی دھوپ سے لے کر طوفان لہجے۔ٹھوکریں پر محبت کا سایہ اتنا پرسکون ہوتا ھے کہ محسوس ہی نہی ھو پاتا۔بس دل کرتا آپﷺ کا نام لے لے کر چلتے جائیں۔
پانچواں درجہ۔
اور یہ درجہ اللہ سے ملوا دیتا ھے۔اللہ سے تعارف کروا دیتا ھے۔یہ درجہ ہمیں ہماری پہچان دیتا ہے۔
ہمیں ہماری ہی ذات سے غافل کر کہ محبوبﷺ کی محبت سے لے کر اللہ کی محبت تک اپنی لپیٹ میں لے لیتا ھے۔
اور پھر ہم عشق کے درجے پر فائز ھو جاتے ہیں۔
اور عشق کے اصل رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔
عاشق وہی ھوتے ہیں سچے۔
جو خدا اور اسکے محبوبﷺ کی محبت کے اصل معنوں کو سمجھ جاتے ہیں۔
تو عشق نوں سمجھے گا
جد تھوڑی محنت کریے گا۔
جد توں محنت کرے گا۔
فیر توں اپنے نفس نال لڑے گا۔
جد توں اپنے نفس نال لڑے گا۔
فیر توں خدا دے عذاپ توں ڈرے گا۔
فیر تینوں سمجھ آۓ گی۔
توں خود نوں بہتر کرے گا۔
رقیب تحریر
صنم فاروق