اردو غزلیاتتہذیب حافیشعر و شاعری

قدم رکھتا ہے جب رستوں پہ یار آ ہستہ آہستہ

تہذیب حافی کی ایک اردو غزل

قدم رکھتا ہے جب رستوں پہ یار آ ہستہ آہستہ
تو چھٹ جاتا ہے سب گردو غبار آ ہستہ آہستہ

بھری آنکھوں سے ہو کے دل میں جانا سہل تھوڑی ہے
چڑھے دریاؤں کو کرتے ہیں پار آہستہ آہستہ

نظر آتا ہے تو یوں دیکھتا جاتا ہوں میں اُس کو
کہ چل پڑتا ہے جیسے کاروبار آہستہ آہستہ

ْاِدھر کچھ عورتیں دروازوں پر دوڑی ہوئی آئیں
اُدھر گھوڑوں سے اترے شہسوار آہستہ آہستہ

کسی دن کار خارنہ ء غزل میں کام نکلے گا
پلٹ آئیں گے سب بے روزگار آ ہستہ آہستہ

تیرا پیکر خدا نے بھی تو فرصت میں بنایا تھا
بنائے گا ترے زیور سنار آہستہ آہستہ

مِری گوشہ نشینی ایک دن بازار دیکھے گی
ضرورت کر رہی ہے بے قرار آہستہ آہستہ

تہذیب حافی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button