- Advertisement -

طےشُدہ عشق سرِ دار نبھانا ہو گا

شجاع شاذ کی ایک اردو غزل

طےشُدہ عشق سرِ دار نبھانا ہو گا
جو بھی لکھا ہے مرے یار نبھانا ہو گا

تم نے دیوانے کو ہنستے ہوئے دیکھا ہے کبھی
اب کہانی میں یہ کردار نبھانا ہو گا

میں تو اِس عشق کی سرحد سے نکل آیا تھا
پھر صدا آئی خبردار نبھانا ہو گا

آج کل نیند نہیں خواب بہت آتے ہیں
عمر بھر کیا یہی آزار نبھانا ہو گا

جیسے رکھے گی محبت مجھے رہنا ہے شاذ
یعنی ہر حال میں معیار نبھانا ہو گا

شجاع شاذ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شجاع شاذ کی ایک اردو غزل