اردو غزلیاتزبیر قیصرشعر و شاعری

کہیں سے آیا تمہارا خیال ویسے ہی

زبیر قیصر کی ایک اردو غزل

کہیں سے آیا تمہارا خیال ویسے ہی

غزل کا ہونا ہوا ہے کمال ویسے ہی

ہمارے حسن نظر کا کمال کچھ بھی نہیں

تو کیا تمہارا ہے سارا جمال ویسے ہی

ترا وصال کہ جس طور میرے بس میں نہیں

ہوا ہے ہجر میں جینا محال ویسے ہی

ترا جواب مرے کام کا نہیں ہے اب

کہ میں تو بھول چکا ہوں سوال ویسے ہی

کہا یہ کس نے کہ اکتا گیا جنوں سے میں

پڑا ہوں دشت میں اب تو نڈھال ویسے ہی

اچھالتا ہے جزیروں کو جس طرح اے بحر

مری بھی لاش کو تہہ سے اچھال ویسے ہی

نکالتا ہے تو جس طور رات سے سورج

ہماری شب سے ہمیں بھی نکال ویسے ہی

زبیر قیصر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button