- Advertisement -

آنکھ اور آئینے شہید ہوئے

سلام اہل بیت از عاطف کمال رانا

آنکھ اور آئینے شہید ہوئے
جب بہتر دیئے شہید ہوئے

کس ہوا نے شجر پہ وار کیا
سبز پتے گرے شہید ہوئے

میرے چھوٹوں کا کیا بنے گا دوست
میرے سارے بڑے شہید ہوئے

اب ردیفیں بھی مجھ سے پوچھتی ہیں
کیوں مرے قافیے شہید ہوئے

کوئی انگلی اٹھا نہیں سکتا
سب کے سب سامنے شہید ہوئے

گردنیں کٹ گئیں چراغوں کی
نو بہ نو طاقچے شہید ہوئے

سارا بین السطور لوٹا گیا
سب کے سب حاشیے شہید ہوئے

پانی کاٹا گیا تھا پانی کا
ریت پر أبلے شہید ہوئے

وہ جو پیکر تھے خیر خواہی کے
کتنے أداب سے شہید ہوئے

اک طرف سے ہوا چلی اور پھر
چار سو تعزئیے شہید ہوئے

,أسماں تجھ پہ بات أتی ہے
تیرے ہوتے ہوئے ,,, شہید ہوئے

حلق میں کڑوے پن کی تلخی ہے
رس بھرے زائقے شہید ہوئے

عاطف کمال رانا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سیّد محمد زاہد کا ایک اردو افسانہ