- Advertisement -

آنکھ کھلتے ہی خواب بھول گیا

منزّہ سیّد کی ایک اردو غزل

آنکھ کھلتے ہی خواب بھول گیا خار تھا یا گلاب بھول گیا

عشق ایسے سوال لایاتھا حسن سارے جواب بھول گیا

یاد رکھا کسی نے بچپن بھی کوئی عہدِ شباب بھول گیا

میری آنکھوں میں ڈوبنے والا مے کدہ اور شراب بھول گیا

دل تو صحرا نورد تھا پھر بھی زندگی کے سراب بھول گیا

دن کو دیکھا اسے تو آنکھوں کو رات کا مست خواب بھول گیا

اس کو سب یاد تھا مگر میرے روز و شب کا حساب بھول گیا

اپنے سر پر پڑی تو واعظ بھی کیا گناہ کیا ثواب بھول گیا

تجھ سے اے مہرباں مجھے مل کر عمر بھر کا عذاب بھول گیا

جب سےمہماں بنے ہو تم دل کے دھڑکنوں کو حجاب بھول گیا

منزّہ سیّد

Dated : 24 June 2018
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فرحت عباس شاہ کی ایک اردو نظم