اردو شاعریاردو غزلیاتباقی صدیقی

دل کے مٹنے لگے نشاں دیکھو

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

دل کے مٹنے لگے نشاں دیکھو
سود دیکھا ہے اب زیاں دیکھو

ہر کلی سے لہو ٹپکنے لگا
شوق تعمیر گلستاں دیکھو

بار صیاد ہے کہ بار ثمر
جھک گئی شاخ آشیاں دیکھو

دل کا انجام ایک قطرہ خوں
حاصل بحر بیکراں دیکھو

سائے کرنوں کے ساتھ چلتے ہیں
صبح میں شام کا سماں دیکھو

داغ آئینہ بن گئے فرسنگ
سفر شوق کے نشاں دیکھو

پڑ گئی سرد آتش احساس
جم گیا خون عاشقاں دیکھو

لو دلوں کی حدیں سمٹنے لگیں
تنگ ہے کس قدر جہاں دیکھو

تم بھی کہنے لگے خدا لگتی
لڑکھڑانے لگی زباں دیکھو

دل کا ہر زخم ہے زباں اپنی
اس پہ یہ حسرت بیاں دیکھو

آگ سے کھیلتے ہو کیوں باقیؔ
اپنا دل دیکھو اپنی جاں دیکھو

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button