- Advertisement -

مرے ہم نشیں

ناہید ورک کی اردو نظم

مرے ہم نشیں

’’میں تیری سانسوں کی تاروں میں ہوں
آسماں پر چمکتے ہوئے سب ستاروں میں ہوں
میں ۔ ۔ ۔  سمندر کی ہر اک لہر میں
ترے گزرے ہر پہر میں ہوں
تری آنکھ میں تیرتی سب گلابی
مرے نام کی ہے
ترے لہجے کی سب تھکن
میری ہی یاد کی ہے ‘‘
مرے ہم نشیں
تُو یہ کہتا ہے
’’بن تیرے ہر سانس گھائل ہے
پر کیا کروں
بیچ میں زمانہ یہ حائل ہے‘‘
اے ہم نشیں سچ بتا
کیا ترا دل بھی قائل ہے
کہ بیچ اپنے زمانہ ہی حائل ہے؟

ناہید ورک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ناہید ورک کی اردو نظم