- Advertisement -

دل میں ہے غم و رنج و الم، حرص و ہوا بند

داغ دہلوی کی اردو غزل

دل میں ہے غم و رنج و الم، حرص و ہوا بند
دنیا میں مخمس کا ہمارے نہ کھلا بند
موقوف نہیں دام و قفس پر ہی اسیری
ہر غم میں گرفتار ہوں ہر فکر میں پابند
اے حضرت دل !جائیے، میرا بھی خدا ہے
بے آپ کے رہنے کا نہیں کام مرا بند
دم رکتے ہی سینہ سے نکل پڑتے ہیں آنسو
بارش کی علامت ہے جو ہوتی ہے ہوا بند
کہتے تھے ہم ۔ اے داغ وہ کوچہ ہے خطرناک
چھپ چھپ کے مگر آپ کا جانا نہ ہوا بند

داغ دہلوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
داغ دہلوی کی اردو غزل