سچ کہوں خواب خواب ہے دنیا
خواہشوں کا سراب ہے دنیا
مطمئن ہوں خوشی سے جیتا ہوں
جب کے خاصی عذاب ہے دنیا
اشک آنکھوں میں تھے کہ مجھ کو لگا
جانے کیوں آب آب ہے دنیا
جس میں تلخی سکھائی جاتی ہو
ایک ایسا ہی باب ہے دنیا
میں نے لکھ دی کتاب دردوں پر
جس کا یہ انتساب ہے دنیا
احمد ابصار