اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

تباہی کے بادل ہیں لہرانے والے

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

تباہی کے بادل ہیں لہرانے والے
کہاں ہیں زمانے کا غم کھانے والے

غم زندگی سے نظر تو ملائیں
غم عشق پر ناز فرمانے والے

زمانہ کسی کا ہوا ہے نہ ہو گا
ارے او فریب وفا کھانے والے

نظر اے فقیر سر راہ پر بھی
طواف حرم کے لئے جانے والے

چلو جام اک اور پی آئیں باقیؔ
ابھی جاگتے ہوں گے میخانے والے

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button