اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیل بدایونی

زبانِ فطرت سے ان دنوں میں نئے نئے راز سن رہا ہوں

شکیل بدایونی کی ایک اردو غزل

زبانِ فطرت سے ان دنوں میں نئے نئے راز سن رہا ہوں

مجھے یہ محسوس ہو رہا ہے خود اپنی آواز سن رہا ہوں

ہر اہلِ دل کی زباں پہ یکساں فسانۂ زندگی نہیںہے

کسی سے انجام سُن رہا ہوں میں ، کسی سے آغاز سن رہا ہوں

مجھے تو کوئی ملا نہ ایسا جو مرنے والوں کو زندہ کر دے

میں آج بھی بزمِ زاہداں میں حدیثِ اعجاز سن رہا ہوں

خبر نہیں امن کے اندھیرے میں کون خنجر چلا رہا ہے

کراہتی ، ڈوبتی ، سسکتی دلوں کی آواز سُن رہا ہوں

سُنا ہے اک لشکر عنادل مٹانے آیا ہے رسمِِ زنداں

قفس کے نزدیک کچھ دنوں سے میں شور پرواز سُن رہا ہوں

ملے گا نغمہ کوئی تو ایسا کہ ہو گی جس پر حیات رقصاں

شکیل میں دل کی انجمن میں صدائے ہر ساز سُن رہا ہوں

شکیلؔ بدایونی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button