اردو غزلیاتشاہین عباسشعر و شاعری

بنتے بنتے اپنے پیچ و خم بنے

شاہین عباس کی ایک اردو غزل

بنتے بنتے اپنے پیچ و خم بنے
تو بنا، پھر میں بنا ،پھر ہم بنے

ایک آنسو تھا گرا اور چل دیا
ایک عالم تھا سو دو عالم بنے

اک قدم اُٹھا کہیں پہلا قدم
خاک اُڑی اور اپنے سارے غم بنے

اپنی آوازوں کو چپ رہ کر سُنا
تب کہیں جا کر یہ زیروبم بنے

آنکھ بننے میں بہت دن لگ گئے
!دیکھیے کب آنکھ اندر نم بنے

زخم کو بے راہ روی میں راہ ملی
خون کے چھینٹے اُڑے عالم بنے

ہم کہاں تھے اس سمے اس وقت جب
تیرے اندر کے یہ سب موسم بنے

چاک دشمن ہے ہمارا خوش رہے
صاحبو، ہم بار بار آدم بنے

شاہین عباس

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button