آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعلی زیرک

اپنے کتبے بنا رہے ہیں ہم

ایک اردو غزل از علی زیرک

اپنے کتبے بنا رہے ہیں ہم
اپنی قبروں میں جارہے ہیں ہم

اتنا کنجوس ہونا بنتا ہے
سود پر سانس اٹھا رہے ہیں ہم

بحث پہنچی نہیں نتیجے پر
بس غبارہ پھلا رہے ہیں ہم

پھول بھی ٹانکتے ہیں کالر میں
گولیاں بھی چلا رہے ہیں ہم

غیر محفوظ جیل ہے یہ زمیں
جس کو جنت بتا رہے ہیں ہم

علی زیرک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button