اردو غزلیاترسا چغتائیشعر و شاعری

سامنے جی سنبھال کر رکھنا

ایک اردو غزل از رسا چغتائی

سامنے جی سنبھال کر رکھنا
پھر وہی اپنا حال کر رکھنا

آ گئے ہو تو اِس خرابے میں
اب قدم دیکھ بھال کر رکھنا

شام ہی سے برس رہی ہے رات
رنگ اپنے سنبھال کر رکھنا

عشق کارِ پیمبرانہ ہے
جس کو چھُونا مثال کر رکھنا

کشت کرنا محبتیں اور پھر
خود اُسے پائمال کر رکھنا

روز جانا اُداس گلیوں میں
روز خود کو نڈھال کر رکھنا

اس کو آتا ہے موجِ مے کی طرح
ساغرِ لب اُچھال کر رکھنا

سخت مشکل ہے آئینوں سے رساؔ
واہموں کو نکال کر رکھنا

رسا چغتائی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button