اردو غزلیاتسعود عثمانیشعر و شاعری

غمِ شکوہ حال تک نہ آیا

سعود عثمانی کی ایک اردو غزل

غمِ شکوہ حال تک نہ آیا

اس کا تو خیال تک نہ آیا

آقاؤں کی مملکت تھی دنیا

سورج کو زوال تک نہ آیا

ٹوٹا ہوں کچھ اس طرح اچانک

پہلے کوئی بال تک نہ آیا

محفل میں ‌نظر چرا لی اس نے

ہم کو یہ کمال تک نہ آیا

کچھ ایسی تھکن کی نیند آئی

خوابوں ‌کا خیال تک نہ آیا

یوں ‌ختم کیا فسانہ ہم نے

لہجے میں ‌ملال تک نہ آیا

 

سعود عثمانی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button