اردو شاعریاردو غزلیاتعباس تابش

ٹوٹ جانے میں کھلونوں کی طرح ہوتا ہے

عباس تابش کی ایک اردو غزل

ٹوٹ جانے میں کھلونوں کی طرح ہوتا ہے

آدمی عشق میں بچوں کی طرح ہوتا ہے

اس لئے مجھ کو پسند آتا ہے صحرا کا سکوت

اس کا نشہ تری باتوں کی طرح ہوتا ہے

ہم جسے عشق میں دیتے ہیں خدا کا منصب

پہلے پہلے ہمیں لوگوں کی طرح ہوتا ہے

جس سے بننا ہو تعلق وہی ظالم پہلے

غیر ہوتا ہے نہ اپنوں کی طرح ہوتا ہے

چاندنی رات میں سڑکوں پہ قدم مت رکھنا

شہر جاگے ہوئے ناگوں کی طرح ہوتا ہے

بس یہی دیکھنے کو جاگتے ہیں شہر کے لوگ

آسماں کب تری آنکھوں کی طرح ہوتا ہے

اس سے کہنا کہ وہ ساون میں نہ گھر سے نکلے

حافظہ عشق کا سانپوں کی طرح ہوتا ہے

اس کی آنکھوں میں امڈ آتے ہیں آنسو تابشؔ

وہ جدا چاہنے والوں کی طرح ہوتا ہے

عباس تابش

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button