- Advertisement -

ظاہر تھا وہ غم تری ’’نہیں‘‘ سے

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

ظاہر تھا وہ غم تری ’’نہیں‘‘ سے
ہم کچھ بھی نہ کہہ سکے یقیں سے

روداد حیات کیا سنائیں
ہے یاد مگر کہیں کہیں سے

جیسے یہ تیری ہی رہگزر ہے
ہم بیٹھ گئے ہیں کس یقیں سے

رستے سے ہے گر پلٹ کےآنا
بہتر ہے پلٹ چلو یہیں سے

جذبات میں بہہ گئے ہیں باقیؔ
واقف تھے نہ ہم دل حزیں سے

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل