جو ہو میرے بس میں اپنی ہر اک سانس
اپنے ماں باپ کے نام لکھوں میں
ان کی شفقت کے خمار میں
محبتیں بے شمار لکھوں میں
قربہ قربہ چہکوں میں اپنی جیت اپنی کامیابی
ان کے بڑھاپے کے نام لکھوں میں
کہ میں ذرہ تھی،خاک تھی،مجھے فلک پر پہنچایا
لہو سے سینچا ہے اپنے،غموں سے بچا کر دنیا کے
مجھے میرے ماں باپ نے چلنا سکھایا
دنیا کی آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں
اعتماد سے مجھ کو جینا سکھایا
میں تھی کمزور اور ناتواں
جب میرے باپ نے میرا وجود
اپنے مضبوط کاندھوں پر اٹھایا ہے
ماں نے رات بھر جاگ کر لوری دے کر سلایا ہے
ناسمجھی میں سمجھایا ہے
جو ہو میرے بس میں صبح و شام لکھوں میں
اپنی ہر کاوش ان کے نام لکھوں میں
مینار بلندی پر جب بھی پہنچوں
پہلا سلام جب بھی لکھوں میں
اپنی سب دعائیں اپنی سب وفایٔں
بہت بے اختیار لکھوں میں
پیارے ماں باپ کے نام
اپنی زیست کا ہر باب لکھوں میں
اپنی کامیابی کا انتساب لکھوں میں
معطر کا ہر سلام لکھوں میں
معطر عقیل