شبیرنازش
ادبی نام: شبیر نازش
خاندانی نام: شبیر حسین
17 اکتوبر 1980 کو سندھ کے شہر ڈگری کے نواح ”کچھیوں والی گوٹھ” میں آنکھ کھولی۔
بچپن میں ہی سندھ سے ہجرت کر کے پنجاب چلے گئے اور میاں چنوں کے قریب چک نمبر 132/16/L میں مقیم ہوئے۔ میاں چنوں ہی سے گریجویشن کیا اور شاعری کا آغاز 1992 میں ہوا تب عمر 12 برس تھی اور وہ چھٹی جماعت میں تھے۔ 1996 میں استادِ محترم مرزا نصیر خالد (مرحوم) کی شاگردی اختیار کی۔ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں شاعری کرتے ہیں۔
2004 میں ایک بار پھر رختِ سفر باندھا اور کراچی آ گئے، اب یہیں مقیم ہیں۔
2017 میں پہلا شعری مجموعہ ”آنکھ میں ٹھہرے ہوئے لوگ” شائع ہوا۔دوسرا شعری مجموعہ ”ہم تری آنکھ سے ہجرت نہیں کرنے والے” 2022 میں شائع ہوا۔
-
ہم تری آنکھ سے ہجرت نہیں کرنے والے
شبیر نازش کی کتاب پی ڈی ایف میں پڑھیں
-
تجھ سے مَیں ہونے والی محبّت
ایک غزل از شبیر نازش
-
یہ کِس ڈھب کے اجالے ہو رہے ہیں
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
ماہِ نو کا پیام ہو جیسے
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
اسی طرح کی محبت، اسی طرح کے دکھ
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
الگ رکھ کے ادب آداب تیرے
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
اسی پہ آنکھ ٹھہرتی ہے پیارا لگتا ہے
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
جب بھی اِس راہ سے وہ رشکِ بُتاں گزرے گا
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
یہ کون سا نظام ہے؟
ایک اردو نظم از شبیرنازش
-
میری روداد ہے کہ آئینہ
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
دل کے چرخے پہ سُوت سانسوں کا
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
اپنی الگ ہی سمت میں راہیں نکال کر
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
چہرہ کوئی بھی آنکھ میں ٹھہرا نہ پھر کبھی
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
بن تری دید کے کس طرح گزارہ ہو گا
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
زندگی زرد زرد چہروں میں
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
آنکھ میں رَتجگا تو ہے ہی نہیں
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
اپنی آنکھوں میں ترے خواب سجانے والا
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
لاکھ دیکھے حسین چہرے تو
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
سُنا کے رنج و الم مجھ کو اُلجھنوں میں نہ ڈال
ایک اردو غزل از شبیرنازش
-
جب اُس نے گفتگو ہی سے تاثیر کھینچ لی
ایک اردو غزل از شبیرنازش
- ۱
- ۲