آپ کا سلاماردو غزلیاتشبیرنازششعر و شاعری

یہ کِس ڈھب کے اجالے ہو رہے ہیں

ایک اردو غزل از شبیرنازش

یہ کِس ڈھب کے اجالے ہو رہے ہیں
اندھیرے اور گہرے ہو رہے ہیں

تو کیا اب حسن تیرا ڈھل رہا ہے
ترے بیمار اَچھّے ہو رہے ہیں

ترے نزدیک اگر کوئی نہیں ہے
تو پھر یہ کام کیسے ہو رہے ہیں

بجھائے پیاس کون اب قافلوں کی
کنویں بھی اب تو پیاسے ہو رہے ہیں

کسی کا عشق نیلا پڑ رہا ہے
کسی کے ہاتھ پیلے ہو رہے ہیں

جہاں میں باعثِ رونق ہوئے جو
وہ سب اللہ کو پیارے ہو رہے ہیں

ہوا ہے ہاتھ جب سے تنگ نازش!
مرے اپنے پرائے ہو رہے ہیں

شبیر نازش

شبیر نازش

ادبی نام: شبیر نازش خاندانی نام: شبیر حسین 17 اکتوبر 1980 کو سندھ کے شہر ڈگری کے نواح ”کچھیوں والی گوٹھ” میں آنکھ کھولی۔ بچپن میں ہی سندھ سے ہجرت کر کے پنجاب چلے گئے اور میاں چنوں کے قریب چک نمبر 132/16/L میں مقیم ہوئے۔ میاں چنوں ہی سے گریجویشن کیا اور شاعری کا آغاز 1992 میں ہوا تب عمر 12 برس تھی اور وہ چھٹی جماعت میں تھے۔ 1996 میں استادِ محترم مرزا نصیر خالد (مرحوم) کی شاگردی اختیار کی۔ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں شاعری کرتے ہیں۔ 2004 میں ایک بار پھر رختِ سفر باندھا اور کراچی آ گئے، اب یہیں مقیم ہیں۔ 2017 میں پہلا شعری مجموعہ ”آنکھ میں ٹھہرے ہوئے لوگ” شائع ہوا۔دوسرا شعری مجموعہ ”ہم تری آنکھ سے ہجرت نہیں کرنے والے” 2022 میں شائع ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button