شام کی آہٹ، ہلکی سرگوشی،
وہ بستر پر، خوابوں کی خوشبو سی۔
ریشم کی چادریں، راز سناتی ہیں،
سائے چراغوں کے رقص دکھاتی ہیں۔
خیالات کے دریا، خاموش بہاؤ،
پلکوں کی جھلک، سکوں کا ٹھکانہ۔
بال پریشاں، جیسے موجیں سہلائیں،
نرم لحاف میں جذبے سمٹ آئیں۔
دنیا کی گردش، شور و ہنگامہ،
یہاں فقط سکوت کا مقام ہے۔
ایک گھونٹ تسلی، شام کی گود،
قصے نئے، خوابوں کا جوڑ۔
اسکرین کی چمک، ہلکی روشنی،
دل میں ہے ایک اور کہکشاں بسی۔
ہر منظر، آزادی کا پیام،
یہاں سکون ہے، اور دل کا آرام۔
دور کی ہنسی، خوشبو کا گیت،
وقت چپکے سے لے جائے پلِ نازک۔
شاکرہ کی خاموشی میں، جینے کا ہنر،
روشنی کے دھاگے، خوابوں کا سفر۔
شاکرہ نندنی