- Advertisement -

بہار آمیز یہ موجِ صبا کچھ اور کہتی ہے

ناہید ورک کی اردو غزل

بہار آمیز یہ موجِ صبا کچھ اور کہتی ہے
مگر ہر سُو اداسی کی فضا کچھ اور کہتی ہے
خزاں کے موسموں کا زرد پتّہ ہو گیا ہے دل
تو کیوں مجھ سے ہواؤں کی نوا کچھ اور کہتی ہے؟
دھنک کے رنگ بکھرے ہیں مرے چاروں طرف تو کیوں؟
مرے سوکھے گلابوں کی صدا کچھ اور کہتی ہے
مرے سر پر چمکتا آسماں ہے تیری قُربت کا
ستاروں سے مگر خالی ردا کچھ اور کہتی ہے
یقیں سے بے یقینی کا سفر بھی طے کیا میں نے
مگر پھر بھی ترے دل کی رضا کچھ اور کہتی ہے
مرا بے ساختہ پن سب ادھورا رہ گیا ناہید
مری خاموشیوں کی اب صدا کچھ اور کہتی ہے

ناہید ورک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
حسیب بشر کی ایک غزل