آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریصغیر احمد صغیر

بظاہر جو نظر آتا ہے سب ویسا نہیں ہوتا

ایک اردو غزل از صغیر احمد صغیر

بظاہر جو نظر آتا ہے سب ویسا نہیں ہوتا
ہر اک اہلِ نظر بھی دیکھنے والا نہیں ہوتا

بہت سے خواب ہوتے ہیں جو رہ جاتے ہیں خواب اکثر
کبھی کچھ وہ بھی مل جاتا ہے جو سوچا نہیں ہوتا

کسی کا قرب ہے کتنا قریب آنے پہ کھلتا ہے
جسے اپنا سمجھتے ہیں وہی اپنا نہیں ہوتا

جدا ہوتے ہوئے لمحے اسے تلقین کر دی تھی
جو لگتا ہے کہ ہم جیسا ہے ہم جیسا نہیں ہوتا

ہمیں معلوم ہے روہی کے بچے کیوں نہیں پڑھتے.
کبھی وردی نہیں ہوتی کبھی بستہ نہیں ہوتا

ہماری خامشی کو تم ہماری ہار سمجھے ہو
ہر اونچا بولنے والا ہی تو سچا نہیں ہوتا

بہت سے لوگ ہوتے ہیں جو ہو کر بھی نہیں ہوتے
کوئی ہر دم نظر آتا ہے جو دیکھا نہیں ہوتا

خدا پہ جب گراں گزرا، خدا نے کہہ دیا آخر
تم ایسا کس لیے کہتے ہو جو کرنا نہیں ہوتا

ہمیں پھولوں کی رنگینی سے کیا لینا صغیر احمد
ہمارے ذہن میں جب کوئی بھی خاکہ نہیں ہوتا

صغیر احمد صغیر

صغیر احمد صغیر

پورا نام: ڈاکٹر صغیر احمد قلمی نام: صغیر احمد صغیر جائے پیدائش؛ رحیم یار خان. 1967. ابتدائی تعلیم: میٹرک: گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول، صادق آباد گریجویشن: خواجہ فرید گورنمنٹ کالج، رحیم یار خان ۔اعلٰی تعلیم: ایم ایس سی ذوآلوجی: پنجاب یونیورسٹی ایم اے تاریخ: پنجاب یونیورسٹی ایم فل؛ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان پی ایچ ڈی: بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان پیشہ: قوم کے بچوں کو حیاتیات پڑھاتے گزر گئی۔ ادبی سفر کا آغاز : اسّی کی دہائی سے لکھنا شروع کیا، پہلا شعری مجموعہ، (بھلا نہ دینا) میں اسّی اور نوّے کی دہائی کی شاعری شامل ہے۔ شرف ِ تلمذ : جناب امجد اسلام امجد اور جناب زاہد آفاق ایک شعری مجموعہ: بھلا نہ دینا رہائش.... لاہور ۔اخبارات یا رسائل سے وابستگی: پی ایچ ڈی شروع کرنے سے پہلے روزنامہ جنگ، روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ خبریں اور بیاض میرے مضامین، کالم اور کلام شائع ہوتا تھا۔ اب دوبارہ سلسلہ شروع کرنے لگا ہوں۔ تعارفی شعر : اس عشق کے رستے کی بس دو ہی منازل ہیں یا دل میں اتر جانا ، یا دل سے اتر جانا (صغیر احمد صغیر)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button