اردو غزلیاتانور مسعودشعر و شاعری

اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے

اردو غزل از انور مسعود

اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے

دل میں اک تیری تمنا جو بسا رکھی ہے

سر بکف میں بھی ہوں شمشیر بکف ہے تو بھی

تو نے کس دن پہ یہ تقریب اٹھا رکھی ہے

دل سلگتا ہے ترے سرد رویے سے مرا

دیکھ اب برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے

آئنہ دیکھ ذرا کیا میں غلط کہتا ہوں

تو نے خود سے بھی کوئی بات چھپا رکھی ہے

جیسے تو حکم کرے دل مرا ویسے دھڑکے

یہ گھڑی تیرے اشاروں سے ملا رکھی ہے

مطمئن مجھ سے نہیں ہے جو رعیت میری

یہ مرا تاج رکھا ہے یہ قبا رکھی ہے

گوہر اشک سے خالی نہیں آنکھیں انورؔ

یہی پونجی تو زمانے سے بچا رکھی ہے

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button