اردو غزلیاتخالد ندیم شانیشعر و شاعری

یہ جو زہر ہے ترے قرب کا

خالد ندیم شانی کی ایک اردو غزل

یہ جو زہر ہے ترے قرب کا مرے روم روم اتار دے
مری داستان ہو معتبر مجھے اپنے عشق میں مار دے

کبھی اپنے جسم کو مے بنا مجھے قطرہ قطرہ پلائے جا
مری آنکھ روز جزا کھلے کوئی اس طرح کا خمار دے

تری نسبتوں سے جڑا رہوں ترے راستوں میں پڑا رہوں
کوئی ایسی حسرت بے بہا مری دھڑکنوں سے گزار دے

مرے دوستا مرے کبریا مری لغزشوں سے ہو درگزر
مری پستیوں کو عروج دے مرے اجڑے دل کو سنوار دے

مری آرزؤں کے سیپ کا کسی آب نیساں سے میل کر
مجھے آشنائے وصال کر مری بیکلی کو قرار دے

یہی اپنے شوق سے کہہ دیا کبھی ایک پل نہیں سوچنا
جہاں نقش پا ملے یار کا یہ متاع جاں وہیں وار دے

خالد ندیم شانی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button