- Advertisement -

وہ آنکھ جس کو گہر کی تلاش رہتی ہے

ملک عتیق کی ایک غزل

وہ آنکھ جس کو گہر کی تلاش رہتی ہے
مجھے اس آنکھ سے زر کی تلاش رہتی ہے

ترے بدن کی قرابت میں یہ کھلا مجھ پر
مری تھکن کو شجر کی تلاش رہتی ہے

تو ایسی راہ گزر ہے میں جس کا راہی ہوں
مجھے بس اذنِ سفر کی تلاش رہتی ہے

اِدھر سے کٹ کے اُدھر ڈھونڈ نے کو جاؤں تو
مرے اُدھر کو اِدھر کی تلاش رہتی ہے

یہ عشق سوکھی ہوئی شاخ ہے عتیق اس پر
مجھے ہمیشہ ثمر کی تلاش رہتی ہے

ملک عتیق

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ملک عتیق کی ایک غزل