اردو غزلیاتخاطر غزنویشعر و شاعری

الجھے الجھے دھاگے دھاگے

خاطر غزنوی کی ایک اردو غزل

الجھے الجھے دھاگے دھاگے سے خیالوں کی طرح
ہو گیا ہوں ان دنوں تیرے سوالوں کی طرح

اپنے دل کی وسعتوں میں ہر طرف بھٹکا پھرا
بے کراں مبہم سرابوں میں غزالوں کی طرح

یہ مرا احساس ہے یا جبر موسم کا اثر
اب کی رت مہکے نہیں گل پچھلے سالوں کی طرح

عصر حاضر کی جبیں پر تلخیاں کندہ ہوئیں
تن گئے حالات اپنے گرد جالوں کی طرح

دشت غم میں آندھیوں کے دار سہنے کے لیے
خشک پتے اٹھ رہے ہیں آج ڈھالوں کی طرح

ظلمت مغرب کو خاطرؔ کوئی یہ پیغام دے
ہم بھی اب ابھریں گے مشرق سے اجالوں کی طرح

خاطر غزنوی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button