اردو غزلیاتشعر و شاعریقمر جلال آبادی

وہاں ملو گے یہ مانا جو تم یہاں نہ ملے

ایک اردو غزل از قمر جلال آبادی

وہاں ملو گے یہ مانا جو تم یہاں نہ ملے

مگر یہ اور بتا دو اگر وہاں نہ ملے

وہ خارِ دشت نظر میں کھٹک رہے ہیں ابھی

جو مجھ سے چھین کے دامن کی دھجیاں نہ ملے

نہ کی جنوں میں بھی توہینِ آبلہ پائی

وہاں پہ رُک گئے کانٹے ہمیں جہاں نہ ملے

ذرا بلا کے تم اپنے خلیل سے پوچھو

تمھارے گھر پہ بھی ڈھونڈ آئے تم وہاں نہ ملے

خزاں نے آ کے چمن میں وہ تفرقہ ڈالا

کہ مدتوں مجھے صیاد باغباں نہ ملے

مجھی غریب کے گھر کو قمر تباہ کیا

چمن میں برق کو اوروں کے آشیا ں نہ ملے

قمر جلال آبادی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button