اردو غزلیاتاردو نظمڈاکٹر وحید احمدشعر و شاعری

بہروپئے!!!!!

ڈاکٹر وحید احمد کی ایک اردو نظم

شکرہ اڑتا رہتا ہے

چہرے پر ہیبت پہنی ہے
اندر سے تو ڈرا ہوا ہے
باہر سے جیتا ہے لیکن
اندر سے تو مرا ہوا ہے
یہ جو تیرے رخساروں پر پرچھائیں لہراتی ہے
کیا شریانوں کے جنگل میں شکرہ اڑتا رہتا ہے؟
سایہ دار آنکھیں ہیں لیکن چہرے پر پھیلی ہے کیسی دھوپ یہ
بہروپئے !!!

یہ جو تیرے گھر کی فصیلیں جلتی بجھتی رہتی ہیں
کیا بنیاد میں جگنو ہیں؟
گونج گلی کے رہنے والے
تو گھر میں محصور ہوا تو کب دنیا سے دور ہوا
تیرے سینے کے اندر دو پاٹ دھرے ہیں
جب تو سہمے گھن اور خوف زدہ گیہوں کو
لمحہ لمحہ پیستا ہے
تو گونج گلی میں جاتی ہے۔
کیسا جیون سوانگ رچایا اور بھرا ہے تو نے کیسا روپ یہ
بہروپئے !!!!
اپنے اندر اپنی لاش لئے پھرتا ہے
اسی لئے تو تیرے ٹخنے چٹخ رہے ہیں۔
چہرہ چہرہ جینے والے، کیسے بھر لیتا ہے تو بہروپ یہ
بہروپئے!!!!!

وحید احمد

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button