اردو غزلیاتڈاکٹر کبیر اطہرشعر و شاعری

تمہارے ہونٹوں سے جس کا گلا نکلتا ہے

ڈاکٹر کبیر اطہر کی ایک اردو غزل

تمہارے ہونٹوں سے جس کا گلا نکلتا ہے
وہ دن ہمارے لیے بھی برا نکلتا ہے

کبھی بتا نہیں پائے تمہارے اشک ہمیں
ہمارے پاس محبت کا کیا نکلتا ہے

سکوں کے واسطے کرتا ہے دل پسند جسے
وہ درد رات کا جاگا ہوا نکلتا ہے

میں چاہتا ہوں کریں شاعری نئے لڑکے
نئے ہوں لب تو سخن بھی نیا نکلتا ہے

یہ وصف صرف ترے نقش۔پا سے ہے منسوب
اگر کرید کے دیکھیں دیا نکلتا ہے

جہان۔خواب میں برسوں کی بھاگ دوڑ کے بعد
بھٹک کے آدمی مٹی میں جا نکلتا ہے

ہمارے شہر میں اس کا کوئی مقام نہیں
جو زندگی سے زیادہ بڑا نکلتا ہے

کہیں وجود نہیں کائنات میں اس کا
ہماری جیب سے جس کا پتہ نکلتا ہے

یہ پیڑ اس لیے ہم سے گریز کرتے ہیں
ہمارا زخم زیادہ ہرا نکلتا ہے

محیط ہوتی ہیں اس کی شبیں مہینوں پر
وہ دن جو دن میں کئی مرتبہ نکلتا ہے

کبیر اور بڑھے گا ہماری عمر کے ساتھ
بدن کے قرب سے جو فاصلہ نکلتا ہے

کبیر اطہر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button