ادا جعفریاردو شاعریاردو غزلیات

گلوں کو چھو کے شمیم دعا نہیں آئی

ادا جعفری کی ایک غزل

گلوں کو چھو کے شمیم دعا نہیں آئی

کھلا ہوا تھا دریچہ صبا نہیں آئی

ہوائے دشت ابھی تو جنوں کا موسم تھا

کہاں تھے ہم تری آواز پا نہیں آئی

ابھی صحیفۂ جاں پر رقم بھی کیا ہوگا

ابھی تو یاد بھی بے ساختہ نہیں آئی

ہم اتنی دور کہاں تھے کہ پھر پلٹ نہ سکیں

سواد شہر سے کوئی صدا نہیں آئی

سنا ہے دل بھی نگر تھا رسا بسا بھی تھا

جلا تو آنچ بھی اہل وفا نہیں آئی

نہ جانے قافلے گزرے کہ ہے قیام ابھی

ابھی چراغ بجھانے ہوا نہیں آئی

بس ایک بار منایا تھا جشن محرومی

پھر اس کے بعد کوئی ابتلا نہیں آئی

ہتھیلیوں کے گلابوں سے خون رستا رہا

مگر وہ شوخیٔ رنگ حنا نہیں آئی

غیور دل سے نہ مانگی گئی مراد اداؔ

برسنے آپ ہی کالی گھٹا نہیں آئی

ادا جعفری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button