- Advertisement -

شفق گوں سبزہ

ترنم ریاض کی اردو نظم

بڑی تکلیف تھی تحریر کو منزل پہ لانے میں
تناؤ کا عجب اک جال سا پھیلا تھا چہرے پر
کھنچے تھے ابروؤں میں سیدھے خط
پیشانی پر آڑی لکیریں تھیں
خمیدہ ہوتے گاہے لب
کبھی مژگاں الجھ پڑتی تھیں با ہم!
گرا کر پردۂ چشم اپنی آنکھوں پر
غر ق ہو جاتی سوچوں میں
کہ افسانے میں دیوانے کا کیا انجام لکھوں ؟
اور اسی میں دوپہر ڈھل گئی
نظر کھڑکی جانب جب اٹھی تو
دیکھا شام آتی ہے عظمت سے
شجر، پتے عجب سے نور میں روشن ہیں
شامل ہیں بہت سے رنگ جس میں
قرمزی کرنوں نے
سبزے کو شفق گوں سا منعکس کر کے
ملکوتی فضا میں ڈھال کر
میری نگاہوں تک بڑی عجلت سے لایا ہے
میں اس کو دیکھنے میں گر نہ کچھ پل خود کو گم کرتی
تو ماتھے کے شکن چہرے پہ چھایا یہ تناؤ
بے سکوں آنکھیں
سبھی مل کر میرے دل کو بجھا دیتے

ترنم ریاض

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سید زاہد کا ایک کالم