پیکرِ خاک کب مکمل ہے
ویسے دیکھو تو سب مکمل ہے
جو سمجھ آسکے ادھورا ہے
جو بھی شے ہے عجب مکمل ہے
راکھ اپنی اُٹھا کے لے آیا
میں نے دیکھا کہ شب مکمل ہے
وہ مرے ساتھ چل نہیں سکتا
جس کی اپنی طلب مکمل ہے
میں نے سائے کو مار ڈالا ہے
میری تنہائی اب مکمل ہے
شجاع شاذ