- Advertisement -

کہانی ایک رات کی

بریرہ خان کا اردو کالم

کہانی ایک رات کی

آج پھر وہ ٹوٹے دل٬ دھڑکتی سانسوں اور نہایت غم کی حالت میں اپنے خالقِ حقیقی سے محوِ گفتگو تھی۔ لیکن آج رات کیفیت مختلف تھی۔ آج رات وہ کسی کو برا نہیں سمجھ رہی تھی٬ آج وہ اپنی تمام تر غلطیاں تسلیم کر رہی تھی٬ آج وہ ٹوٹی تھی اور مورد الزام اپنی ہی ذات کو ٹھہرا رہی تھی۔ یہ رات اس کی زندگی کی اہم ترین رات تھی٬ یہ وہ رات تھی جس کو وہ بہت سالوں سے یاد کر رہی تھی٬ یہ رات اس کی زندگی کی قیمتی ترین رات تھی۔ یہ رات ہر شخص کو ہر رات نصیب نہیں ہوتی۔ بلاشبہ وہ دنیا کی خوش نصیب ترین انسانوں میں سے ایک تھی٬ جنہیں اللہ چُن لیتے ہیں اور چن کر خاص کر لیتے ہیں٬ آج اسے اپنی تمام غلطیوں کا شدت سے احساس ہو رہا تھا٬ وہ نادم تھی٬ بے بس٬ کمزور٬ مجبور٬ احساس ندامت ایسا٬ کہ جان نکل کر بھی نہ نکل سکے۔ کیا شرمندگی سی شرمندگی تھی۔

آج سے پہلے اس کے لیے یہ دنیا دھوکے باز٬ فریبی٬ خود غرض تھی۔ اور آج وہ یہ تک بھول بیٹھی تھی کہ کب٬ کس نے٬ کس طرح اس کا دل دکھایا۔ یاد رہا تو بس یہ کہ وہ اس ذات کے آگے سر بسجدہ ہے٬ جو اس سے محبت کرتی ہے۔ جسے اس کی فکر ہے٬ وہ غرض سے پاک ہے٬ وہ احسان در احسان کرتی ہے٬ جو پاک ہے ہر عیب سے۔ آج اس کے رب نے 6 سال بعد اسے یہ رات عطا کی اور آج وہ اب اس رات کو منانا چاہتی تھی۔ وہ چاہتی تھی یہ رات اس کی زندگی کی ایک نہایت خوبصورت یادگار بن جائے٬ وہ چاہتی تھی وہ اس رات کو روک لے اس احساس کو اپنے دل میں کہ: "نہیں پڑتا فرق کسی دوسرے انسان کے سچا یا جھوٹا ہونے سے انسان کو فرق پڑتا ہے تو اپنے اعمال سے ذاتی سوچ و افکار سے کوئی کتنا ہی بڑا عالم ہو یا فاسق٬ نہیں پڑتا فرق۔ جہاں تک بات ہے عزت و تکریم٬ توہین و تذلیل کی تو یہ بات اس کا رہبر اس کا دوست اس سے سب سے زیادہ محبت کرنے والی ذات آج سے چودہ سو سال پہلے اپنی ایک معجزاتی کتاب میں اس کے لئے بیان کرچکا تھا۔ اس نے دیر کردی٬ پر احسان اس عظیم ذات کا جس کے قبضے میں وقت کی تمام سوئیاں ہیں۔” القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران آیت نمبر 26 قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الۡمُلۡكِ تُؤۡتِى الۡمُلۡكَ مَنۡ تَشَآءُ وَتَنۡزِعُ الۡمُلۡكَ مِمَّنۡ تَشَآءُ وَتُعِزُّ مَنۡ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَنۡ تَشَآءُ‌ ؕ بِيَدِكَ الۡخَيۡرُ‌ؕ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ ۞ ترجمہ: کہو کہ : اے اللہ ! اے اقتدار کے مالک ! تو جس کو چاہتا ہے اقتدار بخشتا ہے، اور جس سے چاہتا ہے اقتدار چھین لیتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے عزت بخشتا ہے اور جس کو چاہتا ہے رسوا کردیتا ہے، تمام تر بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔ یقینا تو ہر چیز پر قادر ہے۔ آج اسے یہ آیت ایک نئے رخ سے نظر آئی اور وہ یہ کہ انسان کے پاس نہیں ہے اختیار کسی کو عزت دینے یا بےعزت کرنے کا یہ انسان کے اعمال ہیں٬ جو کبھی لوگوں کے رویوں٬ تو کبھی در در کی ٹھوکروں٬ تو کبھی کسی سخت آزمائش کی شکل میں سامنے آتے ہیں۔

اسے آج سمجھ آیا کہ اگر کسی بے ایمان شخص سے کسی ایماندار کا واسطہ پڑتا ہے تو اس ایماندار کو فکر کرنے کی بالکل ضرورت نہیں ہے٬ کیونکہ محافظ اس کا بہرحال اللہ ہی ہے۔ جو ذرہ برابر ناانصافی نہیں کرتا جو حق ہے اور حق کو پسند فرماتا ہے۔ آج گویا تمام سوالات حل ہو گئے ہوں٬ گویا کوئی منزل متعین کئے بغیر ایک طوفان میں نکلی اور جگہ جگہ سے ٹوٹی ہوئی کشتی٬ جسے کبھی شدید پانی کی لہروں نے اپنے ساتھ بہانا چاہا٬ تو کبھی کسی بڑے سمندری جانور نے اپنی طاقت آزمائی٬ تو کبھی ہوا کے شدید تھپیڑوں کی زد میں آئ٬ رات کے اندھیرے میں ایک چاند کی مدھم چاندنی میں سفر کرتی ہوئ اس کشتی کو ایک منزل نہایت پاس٬ بہت پاس مل گئی ہو۔ گویا منزل اسے کھینچ کر لائی ہو۔

آج کی رات جس انداز سے اس نے اپنی ذات کو اپنے رب کے حوالے کیا٬ تو شاید ساری زندگی اپنی ذات کو یاد کبھی نہ کر سکے گی٬ اس نے کہا اپنے رب سے: ہو تیری رضا جو, وہ چاہت میری, اور حمد و ثناء ہو بس عادت میری, تیرا نام پکاروں گھر گھر میں, تیرا ذکر ہو بستی بستی میں, تیرے بندے تیری بات سنیں, تیرے حکم کی یوں تعمیل کریں, جو تو کہہ دے اٹھ جاؤ تم, نظروں کو جھکانا بھول چُکیں, جو تُو کہہ دے کچھ بولو تم, قرآن پڑھیں اور پھر نہ رکیں, جو تو کہہ دے کچھ سوچو تم, تو ہو جائیں تیری ذات میں گُم, اے ربِ یوسفؑ , ربِ کلیمؑ, ہو مجھ کو عطا وہ عقلِ سلیم, جس سے میں کروں پرچار تیرا, اعلان کروں میں عام تیرا, اب نہیں پرواہ اسے اس دنیا کی٬ نہیں چاہیے جھوٹی شہرت٬ نہیں کرے گی وہ یقین اپنی ذات کے لیے کی گئی تعریف پر٬ اس کی زندگی کا مقصد بس ایک ہے اور وہ ہے تبلیغ اسلام۔ تو کہا اس نے اپنے رب سے: "نہ جانے ابھی مجھے کوئی اس دنیا میں٬ پر جب ہو میرا سفرِ آخر اور نکلیں چار لوگ لے کر مجھے٬ پروردگار کسی ایک کی زبان سے کہلوا دیجئے گا٬ یہ عاجزہ اپنے رب سے محبت کرتی تھی۔” اسے عشق تھا عشق کے رب سے…! اللھمہ اخلصنا لک

از قلم: بریرہ خان

#BlessedMuslimaah

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سمیر شمس کی اردو غزل