اردو غزلیاتذوالفقار عادلشعر و شاعری

صحراؤں کے دوست تھے ہم خود آرائی سے ختم ہوئے

ذوالفقار عادل کی ایک اردو غزل

صحراؤں کے دوست تھے ہم خود آرائی سے ختم ہوئے

اوپر اوپر خاک اڑائی گہرائی سے ختم ہوئے

ویرانہ بھی ہم تھے خاموشی بھی ہم تھے دل بھی ہم

یکسوئی سے عشق کیا اور یکتائی سے ختم ہوئے

دریا دلدل پربت جنگل اندر تک آ پہنچے تھے

اسی بستی کے رہنے والے تنہائی سے ختم ہوئے

کتنی آنکھیں تھیں جو اپنی بینائی میں ڈوب گئیں

کتنے منظر تھے جو اپنی پہنائی سے ختم ہوئے

عادلؔ اس رہداری سے وابستہ کچھ گلدستے تھے

رک رک کر بڑھنے والوں کی پسپائی سے ختم ہوئے

ذوالفقار عادل

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button