اردو غزلیاتسعود عثمانیشعر و شاعری

تصورات کو تجسیمِ صوت و نور کیا

سعود عثمانی کی ایک اردو غزل

تصورات کو تجسیمِ صوت و نور کیا

ترے خیال نے جب خواب میں ظہور کیا

کل اس کی یاد نے سینے پہ دستکیں دے کر

ملالِ جاں بڑی آہستگی سے دور کیا

٭٭

قرار مل نہ سکا آج اس کی یاد سے بھی

پلٹ رہا ہوں میں اس شہرِ بے مراد سے بھی

بجھے حروف میں لکھی ہیں روشنی کی سطور

کتابِ عمر عبارت ہے اس تضاد سے بھی

سعود عثمانی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button