آپ کا سلاماردو شاعریاردو نظمسلمیٰ سیّد

خواہش 

سلمیٰ سیّد کی ایک اردو نظم

خواہش 

اگر ملنے کی خواہش زور پکڑے تو مجھے آواز مت دینا

بس اک پل کو محبت یاد کرتے ہی وفا کی خوشبوؤں سے آنکھ میں پھیلے اندھیرے قید کردینا

مجھے آواز مت دینا

بس اک پل کو مری پلکوں پہ ٹھہرے بادلوں کی اوٹ میں ہنسنا

مجھے آواز مت دینا

بس اک پل کو محبت آنکھ میں بھرنا مری جانب نظر کرنا

زباں سے کچھ نہیں کہنا مگر سننا

وہ سارے سچ مرے چہرے سے پڑھ لینا

مرے دل میں سمٹ آنا

مرے جسم و جاں میں رہ لینا

مجھے آواز مت دینا

مجھے محسوس کرلینا

مری خوشبو جو سانسوں میں سمائے تو چمکتی دھوپ سہہ لینا

ہمیشہ چھاؤں میں جلنا

مجھے تم خواب میں ملنا

اگر ملنے کی خواہش زور پکڑے تو

مجھے آواز مت دینا

سلمیٰ سید

‏چاند

رقص تھا چاند کا

بادلوں سے پرے

اس شبستان میں

جو پری کے

 دریچے کے تھا سامنے

محو ایسا ہوا

دم بخود رہ گیا

اپنی ہر اک ادا

ناز کی انتہا

اس دھڑکتی ہوئی ناف کی

 جنبشوں میں کہیں کھو گیا

چاند بھی سو گیا

سلمیٰ سیّد

سلمیٰ سیّد

قلمی نام سلمیٰ سید شاعری کا آغاز۔۔ شاعری کا آغاز تو پیدائش کے بعد ہی سے ہوگیا تھا اسوقت کے بزرگوں کی روایت کیمطابق گریہ بھی خاص لے اور ردھم میں تھا۔۔ طالب علمی کے زمانے میں اساتذہ سے معذرت کے ساتھ غالب اور میر کی بڑی غزلیں برباد کرنے کے بعد تائب ہو کر خود لکھنا شروع کیا۔ناقابل اشاعت ہونے کے باعث مشق ستم آج تلک جاری ہے۔اردو مادری زبان ہے مگر بہت سلیس اردو میں لکھنے کی عادی ہوں۔ میری لکھی نظمیں بس کچھ کچے پکے سے خیال ہیں میرے جنھیں آج آپ کے ساتھ بانٹنے کا ایک قریبی دوست نے مشورہ دیا۔۔ تعلیمی قابلیت بی کام سے بڑھ نہ سکی افسوس ہے مگر خیر۔۔مشرقی گھریلو خاتون ایسی ہی ہوں تو گھر والوں کے لیے تسلی کا باعث ہوتی ہیں۔۔ پسندیدہ شعراء کی طویل فہرست ہے مگر شاعری کی ابتدا سے فرحت عباس شاہ کے متاثرین میں سے ہوں۔۔ شائد یہی وجہ ہے میری نظمیں بھی آزاد ہیں۔۔ خوبصورت شہر کراچی سے میرا تعلق اور محبت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button