اردو غزلیاتبشیر بدرشعر و شاعری

جب تک نگار دشت کا سینہ دکھا نہ تھا

اردو غزل از بشیر بدر

جب تک نگار دشت کا سینہ دکھا نہ تھا
صحرا میں کوئی لالہ صحرا کھلا نہ تھا

دو چھیلیں اس کی آنکھوں میں لہرا کے سو گئیں
اس وقت میری عمر کا دریا چڑھا نہ تھا

جاگی نہ تھیں نسوں میں تمنا کی ناگنیں
اس گندمی شراب کو جب تک چکھا نہ تھا

اک بے وفا کے سامنے آنسو بہاتے ہم
اتنا ہماری آنکھ کا پانی مرا نہ تھا

دو کالے ہونٹ جام سمجھ کے چڑھا گئے
وہ آب جس سے میں نے وضو تک کیا نہ تھا

وہ کالی آنکھیں شہر میں مشہور تھیں بہت
تب ان پہ موٹے شیشوں کا چشمہ چڑھا نہ تھا

میں صاحب غزل تھا حسینوں کی بزم میں
سر پہ گھنیرے بال تھے ماتھا کھلا نہ تھا

بشیر بدر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button