- Advertisement -

گلہری کہ ناری

روبینہ فیصل کی ایک نظم

گلہری کہ ناری

میرے کمرے کی کھڑکی کے باہر
ایک درخت نظر آرہا ہے ۔۔ہمیشہ ہی نظر آتا ہے ۔۔
اس کے نیچے لیٹی تھکی ہاری گلہری
یو ں پڑی لگتی ہے جیسے ہار گئی ہو
تمام عمریں محبتیں بانٹتے بانٹتے نہ تھکی ہو
مگر
کسی ایک بہت بڑی امید کے بندھنے سے
اور اس کے ٹوٹنے نے اسے نڈھال کر دیا ہو
اس کی نیم وا آنکھوں میں ایک گلہری کا نہیں
ایک ہاری ہو ئی ناری کا وجو د رو رہا ہے

روبینہ فیصل

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
علامہ محمد اقبال کی غزل