اردو غزلیاتشاہد ذکیشعر و شاعری

لہو میں ارض و سما بھر کے بھی نہیں بھرتا

شاہد ذکی کی ایک اردو غزل

لہو میں ارض و سما بھر کے بھی نہیں بھرتا
یہ دل یہ کاسہ _ آوارگی نہیں بھرتا

جو زخم ہیں نظر انداز اندمال میں ہیں
بہت خیال ہے جس کا وہی نہیں بھرتا

مرے نقوش مرا دائمی تعارف ہیں
میں کوئی رنگ کہیں عارضی نہیں بھرتا

زمیں کی اپنی بقا ہے ہرے درختوں میں
کسی کا دامن _ خالی کوئی نہیں بھرتا

سفر کرو کہ تجسس کی بھوک مٹ جائے
سکون سے شکم _آگہی نہیں بھرتا

یہ آگ روز نیا پن پہن کے آتی ہے
کچھ اس لیے بھی محبت سے جی نہیں بھرتا

ازل سے ہوں غم_ آئندگی اٹھائے ہوئے
یہ زخم وہ ہے جسے وقت بھی نہیں بھرتا

سمے کی آخری آرام گاہ خموشی ہے
یہ شہر گر دم_ صحرا یونہی نہیں بھرتا۰

مرا چراغ _ بدن خالی خاک تھا شاہد
اگر وہ مجھ میں زر _ شعلگی نہیں بھرتا

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button