اردو غزلیاتسلیم کوثرشعر و شاعری

یہ لوگ جس سے اب انکار کرنا چاہتے ہیں

سلیم کوثر کی ایک اردو غزل

یہ لوگ جس سے اب انکار کرنا چاہتے ہیں

وہ گفتگو در و دیوار کرنا چاہتے ہیں

ہمیں خبر ہے کہ گزرے گا ایک سیل فنا

سو ہم تمہیں بھی خبردار کرنا چاہتے ہیں

اور اس سے پہلے کہ ثابت ہو جرم خاموشی

ہم اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں

یہاں تک آ تو گئے آپ کی محبت میں

اب اور کتنا گنہ گار کرنا چاہتے ہیں

گل امید فروزاں رہے تری خوشبو

کہ لوگ اسے بھی گرفتار کرنا چاہتے ہیں

اٹھائے پھرتے ہیں کب سے عذاب در بدری

اب اس کو وقف رہ یار کرنا چاہتے ہیں

جہاں کہانی میں قاتل بری ہوا ہے وہاں

ہم اک گواہ کا کردار کرنا چاہتے ہیں

وہ ہم ہیں جو تری آواز سن کے تیرے ہوئے

وہ اور ہیں کہ جو دیدار کرنا چاہتے ہیں

سلیم کوثر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button