اردو غزلیاتخورشید رضویشعر و شاعری

یہی ہے عشق کہ سر دو مگر دہائی نہ دو

خورشید رضوی کی ایک اردو غزل

یہی ہے عشق کہ سر دو مگر دہائی نہ دو

وفور جذب سے ٹوٹو مگر سنائی نہ دو

زمیں سے ایک تعلق ہے ناگزیر مگر

جو ہو سکے تو اسے رنگ آشنائی نہ دو

یہ دور وہ ہے کہ بیٹھے رہو چراغ تلے

سبھی کو بزم میں دیکھو مگر دکھائی نہ دو

شہنشہی بھی جو دل کے عوض ملے تو نہ لو

فراز کوہ کے بدلے بھی یہ ترائی نہ دو

جواب تہمت اہل زمانہ میں خورشیدؔ

یہی بہت ہے کہ لب سی رکھو صفائی نہ دو

خورشید رضوی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button